کپڑے ایسے پہنیں جو پسینے کو اپنے اندر جذب کرنے کی خصوصیت رکھتے ہوں اور جلد ٹھنڈی رہے۔ کپڑے دن میں ایک بار ضرور تبدیل کریں۔ بچوں کو نیم کے پتوں میں جوش دیئے ہوئے پانی کو ٹھنڈا کرکے پلانا چاہیے اس سے خارش‘ پھنسی اور پھوڑوں سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔
موسم کا تقاضا ہے کہ اگست کے اس گرم اور مرطوب موسم میں بڑی احتیاط برتی جائے۔ اس موسم میں صحت کے دو دشمن یعنی مکھیاں اور مچھر بہت سرگرم رہتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کیلئے گلی کوچوں کا صاف رکھنا بہت ضروری ہے۔ گڑھوں اور جوہڑوں کی صفائی کے ذریعے ہی سے ان کی افزائش کا سلسلہ رک سکتا ہے۔جولائی اور اگست میں باران رحمت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اسی کے ساتھ گرمی اور حبس کی وجہ سے پسینہ خوب آتا ہے اور پیاس بڑھ جاتی ہے۔ صاف پانی پی کر ہی ہم جسم کو سیراب اور صحت کوبرقرار رکھ سکتے ہیں۔ بوتل بند پانی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اور تھوڑی زحمت اور توجہ کرکے پانی ابال کر پینا چاہیے۔ اس موسم میں یوں تو بھوک کم لگتی ہے لیکن جسم کیلئے ضروری غذائی اجزاء کی فراہمی بہت ضروری ہوتی ہے۔ ان سے محرومی جسم کو کمزور کردیتی ہے اور اس طرح ہم امراض کو جسم پر قابو پانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔اس موسم میں دیگر قسم کے پھلوں کے علاوہ سب سے زیادہ مقبول پھل آم ہوتا ہے۔ جنت کے اس میوے کا استعمال مناسب احتیاط کے ساتھ کرنا چاہیے۔ گلے سڑے پھلوں خاص طور پر بہت زیادہ پکے آموں کے استعمال سے بچنا چاہیے۔ آم اچھی طرح دھو کر اور ٹھنڈے کرکے استعمال کرنے چاہئیں کاٹنے کے بعد انہیں مکھیوں سے بچائیے اور حلق تک ٹھونس کر نہ کھائیے۔ آم کھانے کے بعد آٹھ دس جامن کھائیے یا پھر دودھ کی لسی پی لیجئے۔ یوں جسم کو مکمل غذا کی فراہمی یقینی ہوجاتی ہے۔
اس موسم میں ورم جگر (ہیپاٹائٹس) کی شکایت بڑھ سکتی ہے اس لیے احتیاط اور بھی زیادہ کرنی چاہیے۔ کھلے کٹے پھلوں سے خود بھی بچئے اور خاص طور پر بچوں کو ان کے استعمال سے روکیے۔ احتیاط نہ کرنے کی صورت میں بچے‘ بوڑھے اور جوان اسہال اور قے کے شکار بھی ہوجاتے ہیں۔
کھانا تازہ اور گرم کھانا چاہیے۔ اس کے ساتھ لیموں‘ سرکے‘ املی‘ آلو بخارے یا پودینے کی چٹنی ضرور کھانی چاہیے۔ اچھی قسم کے سرکے میں کٹی ہوئی پیاز‘ ادرک‘ لہسن‘ کشمش‘ چھوارے‘ پودینے کی پتیاں تھوڑے نمک کے ساتھ ملا کر رکھ لیجئے اور بعدنماز مغرب کھانے کے دوران ان کا استعمال کیجئے۔ آپ اس طرح ہضم کی خرابی اور متلی وغیرہ سے بچے رہیں گے۔ صحت اچھی‘ جسم توانا اور محفوظ رہے گا تو ہر طرف نظر آنے والا سبزہ دھلے اور صاف ستھرے درخت غرض ہر چیز اچھی لگے گی۔نیز کم از کم ایک وقت ضرور کسی اچھے جراثیم کش صابن اور صاف پانی سے ضرور نہائیے اور سوتی کپڑے پہنئے۔ دن میں مکھیوں اور رات کو مچھروں سے بچئے۔
چھوٹے بچے‘ غسل اور موسمی احتیاط: یہ مہینہ انتہائی گندہ اور مرطوب ہوتا ہے۔ اس لیے اس میں چھوٹے بچوں کے معاملے میں بیش از بیش احتیاط کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔ بچوں کو غسل کراتے وقت یہ خیال رکھیں کہ پانی ان کے منہ اور کان میں نہ چلا جائے کیونکہ اس صورت میں چھوٹے بچوں میں کسی نہ کسی عارضے کے پھوٹ نکلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ٭ نہلانے کے بعد ان کے کنج ہائے ران‘ بغلوں اور کانوں کے عقبی حصوں کو خاص طور پر تولیے سے اچھی طرح صاف کریں اور پھر ان مقامات پر کوئی اچھا سا پاؤڈر بطور احتیاط چھڑک دیں۔ یاد رکھیں! چھوٹے بچوں کے غسل کے سلسلے میں یہ احتیاطیں صرف اس نقطہ نظر سے لازمی ہیں کہ چھوٹے بچوں کی بیرونی جلد میں اگست (برسات کا موسم) کے مہینے کے مرطوب موسمی اثرات کے باعث خارش ہونے اور چھوٹے موٹے پھوڑے پھنسی کے پھوٹ پڑنے کے شدیدامکانات ہوتے ہیں۔
غذائی معمولات: اس مہینے میں غذا کا معتدل اور متوازن ہونا نہایت ضروری ہے۔ لحمی غذاؤں میں بکری کا گوشت زیادہ موزوں ہے اور وہ بھی زیادہ تر کسی سبزی کے ساتھ پکایا جانا زیادہ مفید و مناسب ہے۔ سبزیوں کے انتخاب میں دو چیزوں کو ہمیشہ ملحوظ رکھیں کہ وہ زیادہ ملین نہ ہوں‘ ثانیاً انہیں پکانے سے اچھی طرح دو تین بار پانی سے صاف کرلینا چاہیے۔ دالوں میں سالم مونگ‘ ماش اور مسور کا استعمال کم سے کم کریں۔ اگر مجبوری ہو تو حتی الوسع ان میں زیرہ سفید اور سیاہ مرچ کی تھوڑی سی مقدار ضرور شامل کریں۔ تربوز اور پھوٹ کا استعمال ترک کردیں۔ میٹھی اور دیرہضم غذائیں استعمال نہ کریں‘ شربت سکنجبین یا شربت مفرح میں لیموں کا رس ڈال کر زیادہ سے زیادہ پیتے رہنا چاہیے۔ کھانے کے ساتھ پیاز میں سرکہ ملا کر ضرور استعمال کرنا چاہیے تاکہ نظام ہضم درست رہے۔ کپڑے ایسے پہنیں جو پسینے کو اپنے اندر جذب کرنے کی خصوصیت رکھتے ہوں اور جلد ٹھنڈی رہے۔ کپڑے دن میں ایک بار ضرور تبدیل کریں۔ بچوں کو نیم کے پتوں میں جوش دیئے ہوئے پانی کو ٹھنڈا کرکے پلانا چاہیے اس سے خارش‘ پھنسی اور پھوڑوں سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔ ملیریا ایک متعدی بیماری ہے جو ایک خاص مچھر انافلس کے کاٹنے سے ہوتا ہے بخار چڑھنے سے پہلے طبیعت سست ہوجاتی ہے جسم ٹوٹتا ہے‘ سردی محسوس ہوتی ہے‘ پہلے پیشانی پھر تمام جسم گرم ہوجاتا ہے‘ پیاس کا غلبہ ہوتا ہے۔ علاج: تلسی کے تازہ پتے 12 گرام اورسیاہ مرچ 3 گرام باریک پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ صبح و شام ایک گولی پانی کے ساتھ دیں۔ بخار اترنے کے بعد دودھ ابال کر ٹھنڈا کرلیں اور اس میں سوڈے کی بوتل ڈال کر پلائیں۔ غذا: ہلکی زود ہضم غذا دیں۔ مثلاً مونگ کی دال کی پتلی سی کھچڑی‘ دلیہ‘ ساگودانہ‘ چپاتی اور شوربہ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں